Tuesday 23 August 2011

عید الفطر کا مفہوم

چالیسواں پیغام
عید الفطر کا مفہوم 
محترم اسلامی بھائیو اوربہنو !ہلال عید مژدۂ جانفزا لیکر دستک دے رہا ہے، رمضان کریم وداع ہورہا ہے، سب سے پہلے دعا کرتے ہیں کہ اللہ رب العالمین یہ بابرکت مہینہ امت محمدیہ پر بار بار سایہ فگن کرے،ہماری زندگیوں میں یہ نعمت لوٹا تا رہے، اور رمضان کے اعمال کو ذخیرۂ آخرت بنائے۔(آمین)
محترم حضرات! عید اس کے لئے ہے جس نے رمضان کے پابندی سے روزے رکھے، عید اس کے لئے ہے جس نے قیام اللیل کا اہتما م کیا، خوشی منانے کا حق اُسے ہے جس نے گناہوں سے توبہ کی اور معصیت سے بچنے کا عزم کیا، فرحت و سرور کا حقدار وہ ہے جس نے رشتہ داروں کے، مسکینوں کے، پڑوسیوں کے حقوق اداکئے، صلہ رحمی سے کام لیا، اس خوشی کا مستحق در اصل وہ ہے جس نے یتیموں کی دیکھ بھال کی اور عید کے موقع پر انہیں گلے لگایا،عیدمنانے کے مستحق وہ لوگ ہیں جنہوں نے اختلافات کے فراموش کرکے امت کی شیرازہ بندی کے لئے کام کیا، عمر بن عبدالعزیز ؒ کہتے تھے: عید اس کی نہیں جو نئے لباس زیب تن کرلے بلکہ عید تو اس کی ہے جو قیامت کے دن سے ڈرتا رہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’ اور تم (روزوں کی) گنتی پوری کرو اور اپنی ہدایت یابی پر اللہ کی بڑائی بیان کرو تاکہ تم شکر گذار (بندے) ہو جاؤ‘‘(البقرۃ:۱۸۵)عید کے موقع پر یہ دعا کرنی چاہئے کہ اے اللہ رمضان میں کی گئی عبادات اور دوسری نیکیوں کو قبول کرلے، اور اے ہمارے رب! ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعدکج روی میں مبتلا نہ کرنا اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما بے شک تو ہی بڑا عطا کرنے والا ہے۔(آل عمران:۸) روزہ دارو ں کی جماعت !اسلام میں عید سکینت و وقار کا نام ہے، شائستگی اور روحانی ماحول میں اللہ وحدہ لا شریک کی تعظیم کا نام ہے، عید نام ہے جہنم سے اپنے آپ کو آزاد کرالینے کا، عید نام ہے جمال وجلال کے ربط و اتصال کا ، حسن وکمال کا، دلوں کے میل ملاپ کا، بچوں کی خوشی اور دوستوں کی تجدید و فاء کا۔
افسوس ہمارے بعض مسلمان بھائی عید کی دینی حیثیت اور روحانی معنویت بالائے طاق رکھ کر احمقانہ اسلوب کا مظاہرہ کرتے ہیں، شرعی احکام کو پامال کرکے غیر اسلامی طریقے سے جشن مناتے ہیں اس سے امت کے نوجوانوں کو روکنا ہوگا ورنہ یہ نسل ضائع ہوجائے گی، میرے بھائیو اور بہنو!عید کی تیاری کرتے وقت اپنے پاس پڑوس اور غریبوں پر نگاہ جانی چاہئے کہ انکے پاس خوشی منانے کے لئے کیا ہے؟ ان کے ساتھ بھر پور تعاون ہونا چاہئے تاکہ وہ اور ان کے بچے عید کی خوشی میں برابر کے شریک ہوسکیں اسلئے کہ اسلامی عید کا ایک اہم مقصد امیر و غریب کے مابین فرق کو مٹا دینا ہے، سب مومن ہیں،اللہ کے بندے ہیں اور اللہ کے یہاں سب برابر ہیں اور اس دنیا میں باہم دوست ہیں، سارے مومن ایک جسم کی مانند ہیں لہذا خیال رہے کہ جسم کے کسی عضو کو چوٹ نہ لگنے پائے۔
آئیے دوگانہ عید الفطر کی ادائیگی کے بعد یہ عہد کریں کہ ہم ایک امت ہیں جہاں کوئی اختلاف نہیں ہم امن و سلامتی کے پیامبر ہیں، یہاں نفرت کا کوئی وجود نہیں، اللہ تعالیٰ ہماری اس عید کو با سعادت بنادے اور ہمارے سروں پربخشش و مغفرت کا تاج رکھدے۔(آمین) 
***

تکبیرات عیدین: 
اللہ أ کبر اللہ أکبر، لا الٰہ الا اللہ، واللہ أکبر ، اللہ أکبر، و للہ الحمد۔
*جس راستہ عید گاہ پہنچے ہوں، ممکن ہو تو راستہ بدل لیں، یہ مسنون عمل ہے، نیز بلند آواز سے تکبیرات کہتے رہیں یہاں تک کہ آپ اپنے گھر پہنچ جائیں۔