Sunday 1 January 2012

صلہ رحمی

سینتیسواں پیغام
صلہ رحمی 
محترم حضرات!رمضان کا یہ مقدس مہینہ ہمیں صلہ رحمی کی سخت تاکید کرتا ہے، آئیے صلہ رحمی کا مفہوم دیکھتے ہیں: اپنے اقرباء و رشتہ داروں کے ساتھ ہر طرح کی بھلائی و احسان کا معاملہ کرنا اور ان کی مصیبتوں کو دور کرنے میں مدد دینا اور قطع رحمی کہتے ہیں:اپنے اقرباء و اعزہ کے ساتھ زیادتی کرنا اور ان سے دوری برتنا۔ صلہ رحمی واجب ہے اور قطع رحمی گناہ کبیرہ کا ارتکاب ہے۔
صلہ رحمی کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’اور اللہ کی عبادت کرو، اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ سلوک و احسان کرو، رشتہ داروں کے ساتھ، یتیموں ،مسکینوں، قرابت دار ہمسایوں اور اجنبی ہمسایوں،پہلو کے ساتھی، مسافر اور غلام و کنیزوں کے ساتھ حسن سلوک کرو، یقیناًاللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں اور شیخی خوروں کو پسند نہیں فرماتا‘‘ (النساء ۳۶) ام المومنین عائشہؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ قرابت داری عرش سے معلق ہوکر کہتی ہے جس نے مجھ کو جوڑا اللہ اسے جوڑے رکھے، جس نے مجھ سے ناطہ توڑا اللہ اس سے تعلق ختم کرلے:(بخاری، مسلم)
’’ارحام‘‘ یعنی قرابت داروں میں آپ کی اولاد، اولاد کی اولاد،باپ کی اولاد،دادا کی اولاد،چچا ،خالہ، پھوپھی اور ان کی اولادیں شامل ہیں جن کے ساتھ صلہ رحمی ہونی چاہئے، صلہ رحمی کے مستحق قریب میں رہنے والے اقرباء زیادہ ہیں دور رہنے والوں کی بہ نسبت۔ صلہ رحمی کن چیزوں کے ذریعہ ہو سکتی ہے: دیکھئے (۱)ایک دوسرے کے گھروں کی زیارت (۲) دعوت لینا و میزبانی کا شرف حاصل کرنا (۳) ملاقات کے وقت یا ٹیلی فون کے ذریعے ایک دوسرے کی مزاج پرسی اور حالات معلوم کرنا نیز سلام کہتے رہنا(۴) باہمی احترام(۵) خوشی اور غمی کے مواقع پر شرکت (۶) مریضوں کی عیادت اور جنازوں میں شرکت(۷) غریب رشتہ دار پر مالی صدقہ کرنا دوہرا اجر ہے(۸) ایک دوسرے کی آواز پر لبیک کہنا اور عذر و بہانہ سے دور رہنا(۹) دلوں کو کینہ کپٹ سے سلامت رکھنا(۱۰) ایک دوسرے کے لئے دعائے خیر کرتے رہنا۔
در حقیقت صلہ رحمی یہ ہے جو کٹے ہوئے ہوں ان کو جوڑا جائے، اور یہ صلہ رحمی انسان کے جنت میں داخلے کی راہ ہموار کرتی ہے: اللہ کے نبی ﷺ فرماتے ہیں:’’لوگو !سلام پھیلاؤ، بھوکوں کو کھلاؤ، قرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک کرو اور رات میں نمازیں پڑھو جب لوگ سورہے ہوں، ایسا کرنے پر جنت میں بآسانی داخل ہوجاؤگے: (ترمذی،و صححہ الالبانی) جو لوگ قطع رحمی کا ارتکاب کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس دنیا میں ہی سزادے دیتا ہے، اُن کا کوئی پر سان حال نظر نہیں آتا اور وہ گھٹ گھٹ کر دم توڑ دیتے ہیں۔ لہذا ہمیں چاہئے کہ تقریبات کے مواقع پر اپنے رشتہ داروں کو ہرگز نہ بھولیں، میراث کی تقسیم جلدی ہو، اپنے بچوں کو رشتہ داروں سے متعارف کرایا جائے، ماہانہ خاندانی نشستیں ہوں، ایک دوسرے کی سر زنش سے بچا جائے اور باہمی بے تکلفی ہو، اگر ان طریقوں کو ہم نے اپنالیا تو ان شاء اللہ قطع رحمی دم توڑ جائے گی، شیطان رسوا ہوجائے گا۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں ہر موڑ پر صلہ رحمی کی توفیق دے اور قطع رحمی سے بچائے۔ (آمین)

No comments:

Post a Comment