Wednesday 18 January 2012

امت محمدیہ کی برکت

بارہواں پیغام
                                      
امت محمدیہ کی برکت
محترم قارئین! اللہ رب العالمین نے اس امت پر برکتوں کا اس قدر فیضان کیا ہے جس کی سابقہ امتوں میں مثال نہیں ملتی اور سب سے بڑی برکت اس امت کے لئے اس کے پیارے نبی محمدﷺ ہیں، جن پر اللہ کا فضل خاص رہا، قرآن کریم آپﷺ پر نازل ہوا، اس کی برکت اور اجر وثواب سے لوگوں کو آگاہ کیا، زندگی گزارنے کے طور طریقوں میں برکت پانے کے اسباب بتائے، اب ان اسباب اور راستوں کو اختیار کرنے کی ذمہ داری ہماری ہے، برکت کوئی روپیہ پیسہ سے خریدی جانے والی شئی نہیں ہے، یہ وہ عظیم دولت ہے جو اللہ کے شکر گزار بندوں کو عطا ہوتی ہے، برکت مُنعم حقیقی کی جانب سے وہ قیمتی تحفہ ہے جس کا احساس و ادراک صرف مؤمن بندہ ہی کرسکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اس امت کی صبحوں میں برکت رکھی ہے، اگر ہمارے پڑھنے لکھنے،تجارت، بازار وغیرہ غرضیکہ سارے کام فجر کے معاً بعد شروع ہو جایا کریں تو یقیناًہم اللہ رب العزت کی بے پناہ برکتوں سے فیضیاب ہوسکتے ہیں اللہ نے امت محمدیہ کو بہترین امت قرار دیکر اس کی تکریم کی، اللہ ہماری عزت افزائی کررہا ہے اور ہم اس کا شکریہ بھی ادا کرنے سے قاصر رہیں!!
شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہر وہ شخص جو دنیا کے احوال پر نظر رکھتا ہے وہ مسلمانوں کو سب سے زیادہ اچھی رائے والا اور عقلمند پائے گا، انہوں نے مختصر مدت میں علم و عمل کی دنیا سے کئی گنا دولت کمائی، جو ان کے سوا دوسری اقوام کئی صدیوں اور نسلوں میں بھی نہ پاسکیں۔
دوسری جگہ فرماتے ہیں: پیارے نبی ﷺ کی نبوت کی یہ برکت ہے کہ اللہ نے لوگوں کو ہدایت بخشی اور اس ہدایت سے علم و عرفان کے چشمے پھوٹے، ہر ایک نے اپنی بساط بھر فائدہ اٹھایا، علم نافع اور عمل صالح کا حسین امتزاج دیکھنے کو ملا، بلند اخلاق کی حامل ایک ایسی امت بن کر ابھر ی جو علم و عمل کا پیکر تھی ہر آلودگی سے پاک تھی اور اس پر ہر مسلمان اللہ کا شکر بجالاتا تھا۔
میرے بھائیو! اللہ تعالیٰ ان شکر گزار بندوں جن کی آمدنی بیحد کم ہوتی ہے، اس میں اتنی برکت دیتا ہے،کہ وہ شخص سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ یہ کا م کیسے ہوگیا؟ وہ فورا اللہ کا شکریہ ادا کرتا ہے، برکت کے حصول کے لئے سب سے اہم چیز ہے کہ ہر معاملے میں سنت صحیحہ کی اتباع کی جائے، شریعت کے مطابق ہمارا عمل ہو، لین دین اور بزنس و تجارت میں ہر قسم کے عیب، جھوٹ اور سود (انٹرسٹ)سے بچیں، سچائی اور راست بازی کے اختیار کرنے سے ہی آپ اللہ کی برکتوں کے مستحق ہوسکتے ہیں، گھروں میں اگر کوئی شخص دین کی گفتگو کرتا ہے، یا علم دین کے حصول میں منہمک ہے تو ایسے لوگوں کی قدر ہونی چاہئے اس لئے بہت ممکن ہے کہ آپ کے گھر میں آمدنی اور برکت اسی علم کے نتیجہ میں آرہی ہے۔
روزہ دارو! ضرورت ہے کہ ہم اللہ کی برکتوں کو تلاش کریں، اس کی خوشبوؤں سے اپنے گھروں کو معطر کریں، یہ ممکن ہے ایمان اور عمل صالح کے ذریعہ، توبہ اور گناہوں سے دوری برتنے پر، اخلاص اور سنت نبوی کی اطاعت میں۔
اللہ ہم سب کو اس کی توفیق سے نوازے۔(آمین)

No comments:

Post a Comment