Monday 9 January 2012

نماز تراویح

تےئیسواں پیغام
نماز تراویح 

محترم حضرات! قیام رمضان یا نماز تراویح بقیہ مہینوں میں تہجد کادوسرا نام ہے، اس کی فضیلت میں اللہ کے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کیا اس کے گذشتہ سارے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں (بخاری) حضرت ابوذرؓ کی روایت کے مطابق اللہ کے نبی ﷺ نے صرف تین دن با جماعت نماز تراویح پڑھائی اور آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے امام کے فارغ ہونے تک قیام کیا( یعنی با جماعت تراویح اداکی) اس کے لئے ساری رات کے قیام کا ثواب لکھا جائے گا(ترمذی
)
نماز تراویح یا تہجد کی مسنون رکعتیں آٹھ ہیں: چنانچہ جب حضرت عائشہؓ سے پوچھا گیا کہ رمضان کی رات کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ حضرت عائشہؓ نے جواب دیا: رسول اللہ ﷺ رمضان میں رات کی نماز( تراویح) یا غیر رمضان کی رات کی نماز (تہجد) گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے(بخاری، مسلم) نماز تراویح کا وقت عشاء کے بعد سے طلوع فجر تک ہے اور دو دو رکعت پڑھنا افضل ہے، خواتین بھی با جماعت تراویح مسجد میں جاکر ادا کرسکتی ہیں جیسا کہ ابو ذرؓ کی روایت میں وارد ہے کہ ۲۷ویں رات کو آپ ﷺ نے اپنے اہل خانہ و خواتین کو بھی بلایا اور انہوں نے آپ ﷺ کے ساتھ تراویح پڑھی۔
تراویح پورے ماہ پڑھنی چاہئے،آج کل شبینہ، تین رات،سات رات،دس رات میں ختم قرآن کرکے مسجدوں کو ویران کردیا جاتا ہے،شبینہ تو سراسر خلاف سنت اور نا جائز عمل ہے اللہ کے نبی ﷺ سے کہیں یہ ثابت نہیں کہ آپ ﷺ نے پورا قرآن ایک ہی رات میں ختم کیا ہو، البتہ تین رات کے بارے میں حدیث ہے، جو شخص تین رات سے کم وقت میں قرآن کریم ختم کرتا ہے وہ قرآن کو نہیں سمجھتا(ابو داؤد) جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک قرآن سننے کے بعد تراویح ختم، وہ غلط فہمی کا شکار ہیں، اللہ کے نبی ﷺ کا عمل پورے مہینہ کا ہے اگر چہ چند راتیں ہی آپ ﷺ نے با جماعت پڑھائیں۔
تراویح یا قیام اللیل کے دوران جب سجدہ کی آیتوں سے گذرہوتا تو آپ ﷺ سجدہ کرتے اور یہ دعاء پڑھتے(سَجَدَ وَجْہِیَ لِلَّذِی خَلقَہُ وَشَقَّ سَمْعَہُ و بَصَرَہُ بِحَولِہ وقُوَّتِہ) میرے چہرے نے اس ہستی کو سجدہ کیا جس نے اسے پیداکیا اور اپنی طاقت و قدرت سے اس میں کان اور آنکھیں بنائیں(ابوداؤد ترمذی)
دعاء ہے کہ رب العالمین ہم سب کو پابندی کے ساتھ پورے ماہ تراویح کی توفیق بخشے۔ آمین

No comments:

Post a Comment