Saturday 7 January 2012

قاتل جراثیم

تینتیسواں پیغام
قاتل جرا ثیم 

محترم حضرات!غفلت،سستی ، کاہلی اور بیکاری نام ہے اس قاتل جراثیم کا جو قوموں کو ترقی سے روک دیتا ہے،محکومی،ذلت، پسماندگی اور بربادی
 ان کے مقدر کا حصہ بن جاتی ہیں یہ ایسی عظیم آفت ہے جو دین و دنیا کو تباہ کردیتی ہے، اسی لئے قرآن کریم نے کسل مندوں اور بے کاروں کو ناپسند کرتے ہوئے منافقین کی صفت قرار دیا: ارشاد ہوتا ہے: بے شک منافقین اللہ سے چالبازیاں کررہے ہیں اور وہ انہیں اس چالبازی کا بدلہ دینے والا ہے اور جب نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں، صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں اور ذکر الٰہی تو برائے نام کرتے ہیں(النساء:۱۴۲) روزہ دارو! ہم سب کے آئیڈیل نبی اکرم ﷺ کو دیکھئے، آپ ہمیشہ دعا میں سستی و کاہلی سے پناہ طلب کرتے تھے: اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں فکر اور غم سے اور عاجزی و سستی سے، بخل اور بزدلی سے اور قرض کے چڑھ جانے و لوگوں کے غالب آجانے سے(بخاری) لہذا اگر آپ جنت میں بلنددرجات کے طالب ہیں تو محنت کیجئے،کام کیجئے،غفلت اور سستی کو خیر باد کہہ دیجئے، اسلئے کہ کاہلی ایسی بیماری ہے جو سگریٹ نوشی سے بڑھ کر ہے، کاہلی کے خطرات کا اندازہ کیجئے اس رپورٹ سے:ہانگ کانگ یونیورسٹی کے پروفیسرلام تے ہینغ نے ۱۹۹۸ میں سروے کرایا جسمیں ۳۵ سال سے اوپر عمر کے مرنے والوں کی تعداد 6450 سامنے آئی اور یہ لوگ جسمانی نشاط سے دور رہتے اور کاہلی کا شکار تھے، جبکہ5700 افراد کی موت سگریٹ نوشی کے نتیجے میں ہوئی(اخبار ساؤتھ چائنا مورننگ پوسٹ) اخبار نے لکھا ہے کہ کاہلی اور بے کار شخص دوسروں پر بھروسے کرنے کا عادی ہوجاتا ہے، جلد تھکان اور بے صبری کا شکار رہتا ہے، ذہنی کشیدگی ،بلڈ پریشر اور دل کی بیماری اسے گھیر لیتی ہے، کاہلی کی بدترین مثال ملا حظہ کریں: بخاری شریف میں اللہ کے نبی ﷺ فرماتے ہیں: شیطان تمہارے سر کی گدی پر سوتے وقت تین گرہ لگادیتا ہے اور ہر گرہ پر وہ بہکاتا رہتا ہے کہ رات لمبی ہے سو جا، اگر تم بیدار ہوگئے اور اللہ کا ذکر کیا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے،وضو کرنے پر دوسری اور نماز فجر کی ادائیگی پر تیسری گرہ کھل جاتی ہے، اور وہ نشیط بن کر صبح کرتا ہے اگر ماجرا اس کے کے برعکس ہے تو وہ خبیث اور کاہل بن کر صبح کرتا ہے۔ بھایؤ!کتنی خراب شکل ہے کاہل کی کہ مسلم بندہ اذان فجر پر سوتار ہے اور شیطان اس کے کان میں پیشاب کردے، ’’استغفر اللہ‘‘
آئیے کاہلی کا علاج ڈھونڈھتے ہیں:(۱) بلند ہمتی پیدا کی جائے اسلئے کہ عقلمند شخص جانتا ہے کہ وہ بیکار نہیں پیدا کیا گیا ہے، وہ دنیا میں ملازم ہے یا تاجر(۲) نشیط لوگوں اور کاہلوں کے انجام پر نگاہ ڈالی جائے۔(۳)ہر خالی وقت کو مفید و نفع بخش چیزوں سے بھر دیا جائے۔( ۴) کھانے پینے اور سونے میں میانہ روی اختیار کرو۔ (۵) ہمیشہ محنتی مخلص اور کام کرنے والوں کے ساتھ صحبت اختیار کی جائے۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سستی اور کاہلی سے دور رکھے اور اطاعت و عمل میں ہمیشہ چست و توانا بنائے۔(آمین)

No comments:

Post a Comment