Sunday 8 January 2012

اعتکاف اور اس کے آداب

ستائیسواں پیغام
اعتکاف اور اس کے آداب
محترم حضرات! اعتکاف نام ہے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کے لئے مخصوص صفات کے ساتھ مسجد کو لازم پکڑلینا۔ اعتکاف ایک نفلی عبادت ہے جو کسی وقت بھی انجام دی جاسکتی ہے، اسکی کوئی حد یا مدت نہیں ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خصوصیت کے ساتھ رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف بیٹھتے تھے۔(بخاری، مسلم)
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ اعتکاف کا مقصد بیان کرتے ہیں: کہ دل کے سارے گوشے، تمام نہاں خانے اللہ کی رضا اور اس کی خلوت کے لئے یکجا ہو جائیں، معتکف، اعتکاف کے دوران مستقل اللہ کی مرضی اور قربت تلاش رہا ہوتا ہے، اللہ کو اپنا مونس بنا لیتا ہے، سارا تعلق صرف اللہ سے ہو جاتا ہے،معتکف اس دن کی تیاری کر رہا ہوتا ہے جس روز قبر کی وحشت میں اللہ کے سوا کوئی مونس نہ ہوگا، اور یہ انسیت پانے کے بعد بندہ پھولے نہیں سمائے گا، یہی اعتکاف کا اصل مقصد ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اعتکاف کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ معتکف مریض کی عیادت کونہ جائے، نہ جنازہ میں شریک ہواور نہ عورت کو ہاتھ لگائے اور نہ اس سے مباشرت کرے، نہ ہی کسی عام حاجت کے لئے نکلے، البتہ اگر ضروری ہو تو وہ اس کے لئے نکل سکتا ہے(ابو داؤد)
اگر اعتکاف بیٹھنے والا شخص شرط کے ساتھ بیٹھے کہ اگر فلاں کا انتقال ہو گیا تو اسکے جنازے میں شریک ہوگا، تو ایسا وہ کرسکتا ہے، اس کے اعتکاف میں خلل نہ ہوگا، اعتکاف کسی بھی مسجد میں بیٹھا جا سکتا ہے، محلے کی مسجد کو ترجیح دینی چاہئے، خواتین بھی مسجدوں میں اعتکاف بیٹھ سکتی ہیں، جہاں ان کے لئے علیٰحدہ انتظام ہو، شادی شدہ خاتون کے لئے شوہر کی اجازت ضروری ہوگی۔
آئیے اعتکاف کے کچھ آداب ملاحظہ کریں جن سے اعتکاف کامل اور مقبول ہوتا ہے۔(۱)نیک نیتی کے ساتھ اعتکاف بیٹھنا (۲) سارا تعلق صرف اللہ سے جوڑ لینا اور اپنے دل کویکسو کرلینا(۳)معتکف کو چاہئے کہ وہ سنت مؤکدہ، چاشت کی نماز،تہجد کی نماز، وضوکی سنت،صبح و شام کی دعائیں، نماز کے بعد کی دعائیں و اذکار اور اذان کے جواب کا پابندی سے اہتمام کرے۔(۴) سکون و وقار اور خشوع و خضوع کیلے معتکف نماز کے اوقات سے پہلے اٹھ کر اپنے کو تیار کرلے۔(۵) نوافل خوب پڑھے، نیز کئی طرح کی عبادتوں کو باری باری انجام دیتا رہے، جیسے تلاوت قرآن،تسبیح وتہلیل، تحمید وتکبیر، دعاء واستغفار، درود شریف وغیرہ(۶) قرآن کی تفسیر کی پڑھے اور اس میں غور و فکر کرے۔(۷) باتیں کم ہو اور کھانا بھی کم ہو، اسلئے کہ یہ رقت قلب اور خشوع نفس کا سبب ہے۔(۸) وضو کا برابر اہتمام ہو(۹) اگر مسجد میں کئی معتکف ہیں تو باہم ایک دوسرے کو نصیحت، صبر اور حق کی وصیت کرتے رہنا چاہئے۔
اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اعتکاف کی توفیق بخشے اور انہیں سنت کا متبع بنائے۔

No comments:

Post a Comment