Thursday 19 January 2012

کھا ؤ اور پیؤ مگر..

ساتواں پیغام
                                                  
کھا ؤ اور پیؤ مگر..
محترم حضرات! روزے کے جہاں بہت سارے آداب ہیں جن کی ہم رعایت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، انہی میں سے کھانے پینے کے آداب بھی ہیں جن کا پاس ولحاظ بیحد ضروری ہے۔
آج ہم بہت سے روزہ دار بھائیوں کو دیکھتے ہیں کہ ماہ رمضان کو کھانے پینے کا مہینہ بنالیتے ہیں، انواع و اقسام کے پکوان سے دسترخوان سجائے جاتے ہیں، خود اپنے لئے بہت ساری نئی ڈشوں کا اہتمام کرتے ہیں، جو رمضان کے علاوہ دنوں میں نہیں ہوتا، بازاروں میں لذیذ اشیاء کی خرید کے لئے وہ بھیڑ اکٹھا ہوتی ہے جو عام دنوں میں دکھائی نہیں دیتی، اگر یہ بھیڑ اور کثرت خریداری ان مسکینوں پر خرچ کرنے کے لئے ہے جن کے یہاں افطار و سحری کا انتظام نہیں ہے یا مشکل سے گذر بسر ہے، تو آپ مبارکباد کے مستحق ہیں، لیکن اگر نیت یہ ہے کہ دن بھر بھوکے رہنے کے بعد طرح طرح کے پکوان سے افطار و کھانے میں جم کر اپنا پیٹ بھرنا ہے ، تو یہ آپ کے لئے ہرگز مناسب نہیں، کیونکہ آپ زیادہ کھانے کے نتیجے میں اپنے جسم کو بوجھل بناتے ہیں، عبادات کی ادائیگی سے آپ کی طبیعت بھاگنے لگتی ہے اور اسلام ہر اس فعل کو ناپسند کرتا ہے جو مسلمان کو اللہ کے ذکر سے غافل کردے ، لہٰذا زیادہ کھانا یا کھانوں و پھلوں کا پھینک دینایہ اسراف (فضول خرچی)ہے اور اللہ کی نافرمانی بھی ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: کھاؤ اور پیؤ، لیکن فضول خرچی نہ کرو، اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا (الأعراف: ۳۱)۔
بعض علماء نے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں تمام میڈیکل (طب)جمع کردیا ہے، اللہ کے نبیﷺ کا ارشاد ہے: ابن آدم کے پیٹ کا شریر برتن نہیں بھرتاہے، حالانکہ اس کے لئے چند لقمے ہی کافی ہیں،جو اس کو متحرک رکھ سکیں، اگر تھوڑے سے کام نہ چلے تو اپنے پیٹ کے تین حصے کرلو، ایک حصہ کھانے کے لئے، دوسرا پینے کے لئے اور تیسرا سانس لینے کے لئے۔ (مسند احمد وصححہ الالبانی)
زیادہ کھانا جہاں بدن کو مرض میں مبتلا کرنا ہے وہیں شیطان کو اپنے اوپر مسلط ہونے کی بھی دعوت دینا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جو پیٹ بھر کر کھاتا ہے وہ اللہ کے ذکر کی لذت و حلاوت کو نہیں پاسکتا ، بعض حکماء کا کہنا ہے کہ کھانا کم کرو، اچھے خواب دیکھو گے۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کثرت طعام بہت ساری برائیوں کو جنم دیتی ہے، اعضاء و جوارح کو معصیت پر اکساتی ہے، اللہ کی اطاعت سے بندے کو غافل کردیتی ہے، یہ بہت بڑا شرہے، اندازہ لگائیے کہ خوراک میں اعتدال نہ برتنے والے کتنی نافرمانیوں کا شکار ہوتے ہیں اور اللہ کی اطاعت میں یہ کثرت خوراک رکاوٹ بن جاتی ہے، لہٰذا جو شخص اپنے پیٹ کے شر سے محفوظ رہا، وہ عظیم برائی سے بچ گیا، اس لئے کہ شیطان پیٹو شخص پر بآسانی غلبہ پالیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں کھانے پینے میں میانہ روی کی توفیق عطا کرے(آمین)

No comments:

Post a Comment