Thursday 19 January 2012

میں روزے سے ہوں

چوتھاپیغام
                                                 
میں روزے سے ہوں
محترم حضرات! روزے کا یہ مہینہ ہمیں صبر، بردباری اور برائی کا جواب بھلائی سے دینے کی تعلیم دیتا ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو، تو اس روزہ دارکو چاہئے کہ وہ لعن طعن، گالی گلوچ، چیخ پکار اور شور شرابہ جیسے کام ہرگز نہ کرے، اگر روزہ دار کو کوئی دوسرا شخص گالی دے یا جھگڑے پر آمادہ کرے تو روزہ دار کہے’’میں روزے سے ہوں‘‘ ۔ (بخاری، مسلم)
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں : بعض سلف کی رائے ہے کہ جب روزہ دا رسے کوئی شخص گالی گلوچ یا جھگڑا پر آمادہ ہو تو روزہ داربلند آواز سے یہ جملہ’’میں روزے سے ہوں‘‘کہے اس سے مخالف کے خاموش ہونے کی زیادہ امید ہے،یا اپنے نفس کو سمجھائے کہ میں روزے سے ہوں، اس کے گالی گلوچ میں کیوں پڑوں بلکہ اپنا راستہ ہی بدل لوں اور اپنے روزے کو آلودگی سے محفوظ رکھوں۔
اس حدیث سے یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ روزے کے علاوہ ایام میں گالی گلوچ، لڑنا جھگڑنا جائز ہے،یہ ناجائز ہے ہر حال میں، یہاں روزے کے ساتھ اس ممانعت کی تاکید کی گئی ہے کہ روزے کی حالت میں بندہ اس کے قریب بھی نہ پھٹکے۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ دار کو غصہ پی جانا چاہئے، گفتگوکے آداب کا خیا ل رکھنا چاہئے اور ہر حال میں زبان کی حفاظت کرنی چاہئے، اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے: جو اپنے دونوں رخساروں کے بیچ (زبان) اور دونوں ٹانگوں کے بیچ (شرمگاہ) کی ضمانت دے دے ، میں اسے جنت کی گارنٹی دیتا ہوں(بخاری)۔
حضرت اکثم بن صیفی کہتے ہیں: انسان کی زبان اس کی قتل گاہ ہے، حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا:پاؤں پھسلنے سے ہڈی کی چوٹ صحیح ہوسکتی ہے مگر زبان کی لغزش انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی۔
روزہ دارو! معلوم ہوا کہ ہم جو کچھ بھی بولیں سوچ کر بولیں، زبان سے غلط جملے اور فقرے نہ نکالیں، ایک دوسرے کو مخاطب کرتے وقت ادب کے جامے میں رہیں، ہماری بات سے کسی کو تکلیف نہ پہونچے، ورنہ ہمارے روزوں کا ثواب گھٹ جائے گا، آئیے کو شش کریں اس جنت کے حصول کے لئے جس کی بشارت نبیﷺ نے دی ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو روزہ کے آداب کی رعایت کی توفیق بخشے۔

No comments:

Post a Comment