Saturday 14 January 2012

قرآن کریم اور ماہ رمضان

پندرہواں پیغام
                                 
قرآن کریم اور ماہ رمضان

محترم حضرات! ہماری مقدس مذہبی کتاب قرآن کریم کا ماہ رمضان سے بڑا گہرا تعلق ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’رمضان کا ہی مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا‘‘ جو لوگوں کی ہدایت کا سامان ہے اور (حق و باطل کے درمیان) فرق کرنے والی کتاب ہے‘‘ (البقرۃ:۱۸۵)
مفسر قرآن عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماکہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم کو رمضان میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتارا، اور وہاں سے اس کی شروعات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر رمضان کے مہینے میں ہوئی‘‘۔ اب آئیے قرآن کی تعریف ملاحظہ کرتے ہیں:‘‘قرآن، اللہ کا نازل کردہ کلام، عالم بشریت کیلئے اس کا آخری پیغام ہے، سابقہ آسمانی کتابوں کو منسوخ کرتا ہے، اسکی سماعت و تلاوت عبادت ہے، جو ہمارے پیارے آخری نبی محمد ﷺ پر آسمان دنیا سے ۲۳؍برس کے وقفہ میں حسب ضرورت تھوڑا تھوڑا نازل ہوکر مکمل ہوا، جسے نبی ﷺ تک پہونچانے والے اللہ کے سفیر حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے، جس کی شروعات سورہ فاتحہ سے ہے اور خاتمہ سورہ الناس پر ہے، قرآن میں کل ۶۲۳۶؍آیتیں ہیں، نزول کے اعتبار سے پہلی آیت اقرأ باسم ربک الذی خلق ہے، اور آخری آیت سورۃ بقرہ کی وَاتَّقُوا یوماً تُرْ جَعُونَ فیہ الی اللہ (۲۸۱)ہے‘‘۔
اس قرآن کا سب سے بڑا اعجاز ہے کہ وہ کسی بھی حذف اور اضافہ سے محفوظ ہے، اللہ فرماتا ہے: اس قرآن کو ہم نے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں، جبکہ سابقہ آسمانی کتابیں توریت، زبور،انجیل وغیرہ تحریف سے پاک نہ رہ سکیں، قرآن کا یہ چیلنج آج بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے کہ ہے کوئی جو اس جیسی ایک آیت ہی بنا لائے، اور آج تک کوئی نہ بنا سکا اور نہ تا قیامت بنا سکے گا، یہ قرآن کے صحیح ہونے اور ہر طرح کی آلائش سے پاک و صاف ہونے کی واضح دلیل ہے۔
قرآن کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ سننے والے اور پڑھنے والے اکتاہٹ میں مبتلا نہیں ہوتے،بلکہ اس کی لذت اور چاشنی انسان کو اس کا خوگر بنادیتی ہے، یہ قرآن لوگوں کو تدبر اور غور و فکر پر ابھارتا ہے، عمدہ اخلاق کی ترغیب دیتا ہے، فرماتا ہے: عفو درگذر کو اپناؤ، بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے اعراض کرو (اعراف: ۱۹۹) قرآن کی اس تربیت نے بکریوں کے چرواہوں کو قوموں اور ملکوں کا رکھوالا بنا دیا، جہالت سے نکال کر روشنی کا مینار بنا دیا۔
روزہ دارو! قرآن کی کثرت سے تلاوت کا اہتمام ہونا چاہئے، حدیث شریف میں آتا ہے، جس نے قرآن کا ایک حرف پڑھا اس کے لئے دس نیکیاں ہیں، اآآ ایک حر ف نہیں ہے بلکہ الف الگ،لام الگ اور میم الگ حرف ہے(ترمذی) مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: قرآن پڑھا کرو اسلئے کہ قیامت کے دن یہ سفارشی بن کر آئے گا۔ قرآن کی تلاوت کا اجروثواب رمضان میں یقیناًبہت بڑھ جاتا ہے جس کا ہم اندازہ نہیں لگا سکتے، اللہ تعالیٰ اس قرآن کے ذریعے قوموں کو سربلندی عطا کرتا ہے اور تارک قرآن کو پستی میں دھکیل دیتا ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہم کو کثرت کے ساتھ تلاوت کا پابند بنائے اور قرآن کے احکام پر عمل پیرا ہونے کی توفیق بخشے۔آمین

No comments:

Post a Comment