Sunday 8 January 2012

زکاۃ کی فضیلت اورنہ دینے والوں کے لئے وعید

چوبیسواں پیغام
زکاۃ کی فضیلت اورنہ دینے والوں کے لئے وعید
محترم حضرات! زکاۃ وہ فریضہ ہے جس کے بارے میں بہت سارے مسلمان تساہلی کا شکار ہیں اور صحیح طریقے سے اس کو نہیں نکالتے جبکہ اس کا مرتبہ بڑاہی بلند ہے اور ارکان اسلام میں داخل ہے ،جس کے بغیر اسلام کی بنیاد استوار نہیں ہو سکتی ۔ چنانچہ محمد ﷺ نے فرمایا ’’اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے ۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا، اور زکاۃ ادا کرنا، اور رمضان کے روزے رکھنا، اور بیت اللہ کا حج کرنا ‘‘۔(متفق علیہ)
مسلمانوں پر زکاۃ کی فرضیت اسلام کی بہترین خوبیوں کا اظہار ہے اور سماجی امور کی خبر گیری و دیکھ بھال ہے ۔ اس کے فوائد بکثرت ہیں اور غریب مسلمانوں کی حاجتوں کا مداوا ہے ۔ ان فوائد میں سے پہلا فائدہ غریبوں اور مالداروں کے درمیان چاہت و محبت کے رشتہ کو استوار کرنا ہے کیونکہ انسان کا نفس اپنے محسن سے محبت کرنے کی طرف مائل ہوتا ہے ۔انہی فوائد میں سے دوسرا فائدہ نفس کی طہارت و تزکیہ، اور بخیلی و طمع جیسی خصلتوں سے دوری، جس کی طرف قرآن کریم نے اشارہ کیا ہے’’آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں‘‘۔(التوبہ:۱۰۳)
تیسرا فائدہ مسلمان کے اندر سخاوت و فیاضی کی صفت پیدا ہو اور محتاجوں پر لطف و کرم کرنے کی عادت ہو جائے۔جس کا فائدہ اللہ کی جانب سے کثرت و برکت کا ہونا جیساکہ اس کا فرمان ہے’’کہہ دیجئے !کہ میرا رب اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کرتا ہے اور جس کے لئے چاہے تنگ کردیتا ہے تم جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں خرچ کروگے اللہ اس کا (پورا پورا) بدلہ دے گااور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا ہے‘‘۔(سبا:۳۹)بخاری و مسلم کی روایت میں نبی ﷺ کا یہ فرمان موجود ہے:کہ اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں :’’اے ابن آدم !خرچ کر تجھ پر خرچ کیا جاے گا ‘‘ اسی طرح اور بھی بے شمار فوائد موجود ہیں۔
اور جو اس کے نکالنے میں کوتاہی کرے یا بخیلی سے کام لے اس کے بارے میں بڑی ہی سخت وعید آئی ہے ۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے ، جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا ،پھر اس سے ان کی پیشانیاں ،پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا ) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا کر رکھا تھا، پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو‘‘ ۔ (التوبہ:۳۴۔۳۵)
لہذا ہر وہ مال جس کی زکاۃ نہ نکالی گئی وہ خزانہ (کنز ) میں شمار ہے جس کے ذریعہ روز قیامت اس صاحب زکاۃ کو عذاب دیا جائے گا جیساکہ صحیح حدیث میں وارد ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ’’جو کوئی سونے اور چاندی والا (صاحب نصاب ) اس کا حق (زکاۃ ) نہ نکالے قیامت کے دن اس کے لئے آگ کی تختیاں بچھائی جائیں گی اور جہنم کی آگ میں اس کو اس پر تپایا جائے گا، اس کی پیشانی ، پہلو اور پیٹھ داغی جائے گی ۔ اور جب بھی یہ ٹھنڈی ہونے لگے گی پھر سے تپائی جائے گی اس دن جو پچاس ہزار سال کے برابر کا دن ہوگا، یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے، پھر وہ اپنی راہ جنت کی طرف یا جہنم کی طرف دیکھے گا‘‘۔(مسلم)
پھر رسول اللہ ﷺ نے اونٹ ، گائے اور بھیڑ والوں (جو زکاۃ ادا نہ کرے ) کا ذکر فرمایا اور بتلا یا کہ ان جانوروں کے ذریعے بروزقیامت اس کو عذاب دیا جائے گا۔چنانچہ صحیح بخاری میں آپ سے روایت منقول ہے کہ آپﷺ نے فرمایا :
’’جس کو اللہ نے مال عطا کیا پھر اس نے زکاۃ ادا نہ کی تو اس کا مال اس کے لئے ایک زہریلے اژدھے کی شکل میں بنادیا جائے گا جس کی آنکھوں پر دو سیاہ دھبے ہوں گے ،اس کا طوق قیامت کے دن اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا ،پھر وہ اس کے دونوں جبڑوں کو پکڑکر کہے گا (میں تیرا مال ہوں، تیرا خزانہ ہوں)پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (عنقریب قیامت والے دن یہ اپنی کنجوسی کی چیز کے طوق ڈالے جائیں گے)‘‘(آل عمران :۱۸۰)
اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو پابندی کے ساتھ زکاۃ ادا کرنے کی توفیق سے نوازے(آمین)

No comments:

Post a Comment