Thursday 19 January 2012

اللہ کو ایسے روزے پسند نہیں

پانچواں پیغام
                                             
اللہ کو ایسے روزے پسند نہیں
محترم حضرات! ہم روزہ رکھ کر اگر ایسے کام کریں جو اللہ کے غضب وناپسندیدگی کا سبب بنتے ہوں، پھر ہمارے روزوں کا کیا ہوگا؟ حدیث نبوی دیکھئے : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ کو ایسے بندے اور روزے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ بیٹھے۔ (بخاری، مسلم)
اس کا مطلب ہے کہ ہمارا روزہ قبول نہیں ہوگا یا اس کا اجر وثواب ضائع ہوجائے گا، اگر ہم نے جھوٹ ، لغو اور بیہودہ چیزوں میں اپنا وقت ضائع کیا۔ علماء نے لکھا ہے: کہ حدیث میں لوگوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ جھوٹ اور اس کے متعلقات سے بچیں، اللہ نہ کرے اگر آپ سے کوئی جھوٹ سرزد ہوجائے تو اس کی وجہ سے اپنا روزہ ترک کردیں۔
حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: حدیث میں روزہ کی عدم قبولیت کی طرف اشارہ ہے جیسے کوئی مالک اپنے ملازم سے کوئی کام کرنے کو کہے اور وہ اس طرح نہ کرے جس طرح کہا تھا، تو مالک غصہ ہو جائے گا اور کہے گا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے تو جھوٹ کے مقابل اس کا روزہ ضائع کردیا جائے گا اور جو سالم حصہ بچے گا اسے قبول کرلیا جائے گا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے: اللہ تعالیٰ کو قربانی کا گوشت اور خون نہیں پہونچتا ، بلکہ تمہارا تقوی پہونچتا ہے، ظاہر ہے کہ اگر اس کی رضا کے مطابق کام نہیں ہوا تو پھر قبو ل کہاں سے ہوگا۔
مشہور مفسر علامہ بیضاوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: روزہ کی فرضیت کا مقصد یہ نہیں کہ انسان کو بھوکا اور پیاسا رکھا جائے ، بلکہ مقصد یہ ہے کہ اس کی نفسانی شہوت کا زور ٹوٹ جائے اور بندہ اپنے نفس امارہ (برائیوں پر آمادہ کرنے والا) کو ترک کرکے نفس مطمئنہ (نیکیوں پر اکسانے والا) کی طرف راغب ہو جائے، اب اس کے بعد بھی روزہ کا مقصد حاصل نہ ہو تو اللہ اس کے روزے کو قبولیت کی نگاہ سے ہرگز نہیں دیکھے گا۔
معلوم ہوا کہ جھوٹ ایک مذموم شئی ہے، کفر ونفاق کی خصلت ہے اورانسان کو اس کے بلند مرتبے سے گرادیتا ہے، عزت کی رفعتوں سے حقارت و ذلت کے گڈھوں میں انسان کو پھینک دیتا ہے، اللہ کے نبیﷺ فرماتے ہیں: لوگو! جھوٹ سے بچو، اس لئے کہ یہ برائیوں کی طرف لے جاتا ہے اور برائی انسان کو جہنم میں لے جاتی ہے، ایک شخص جو برابر جھوٹ پر جھوٹ بولتا رہتا ہے،اللہ کے یہاں اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(بخاری،مسلم)
حضرت حسن بصر ی رحمہ اللہ کہتے ہیں: کہ جھوٹ نفاق کی جڑ ہے،حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اپنے بعض گورنروں کو لکھا تھا: جھوٹ کا سہارا ہرگز مت لینا، اگر جھوٹ کی آمیزش کروگے ہلا ک وبرباد ہو جاؤگے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں لغویات سے بچائے اور اپنی زبانوں کی حفاظت کی توفیق عطا کرے(آمین)

No comments:

Post a Comment