Saturday 7 January 2012

توبہ کا مہینہ

بتیسواں پیغام
توبہ کا مہینہ 
محترم حضرات!توبہ عمر کا وظیفہ ہے اور بندے کا آغاز و انجام بھی، ہم مسلمانوں کو توبہ کی شدید ضرورت ہے، صبح و شام گناہوں میں لت پت رہنے والا انسانی دل زنگ آلود ہوجاتا ہے، پھر توبہ ہی واحد ذریعہ ہے جس کے استعمال سے دل صیقل اور منور ہوجاتا ہے۔
روزہ دارو! توبہ کہتے ہیں: گناہوں کی برائی جانتے ہوئے ترک کردینا، گناہ کے کام پر شرمندہ ہونا اور آئندہ نہ کرنے کاعزم کرنا، توبہ کرنے والے بندوں کو اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے، توبہ کی قبولیت اس وقت تک جاری رہتی ہے جب تک انسان کی سانسیں اکھڑنے نہ لگیں یا سورج مغرب سے طلوع ہونا شروع ہوجائے، اس وقت توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا، یہ محض اللہ کا فضل اور احسان ہے اپنے بندوں کے ساتھ، کہ گناہ کتنے بڑے ہی کیوں نہ ہوں، وہ توبہ کرنے پر قبول ضرور کرے گا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اپنے رب کی طرف لوٹ جاؤ اور اس کی اطاعت میں مخلص ہو جاؤ، اس سے پہلے کہ تم پر کوئی عذاب آپڑے اور تمہارا کوئی مددگار نہ رہے۔ (الزمر:۵۴)۔ دوسری جگہ فرماتا ہے: وہی بندوں کی توبہ کو قبول کرتا ہے، ان کے گناہوں کو معاف کرتا ہے اور وہ باخبر ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ (الشوریٰ:۲۵)۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو مایوسی سے منع کیا ہے، فرماتا ہے: اے نبی! کہہ دیجئے میرے بندوں سے جنہوں نے اپنے نفسوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ (الزمر:۵۳)۔ عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو توبہ یا اللہ کی رحمت سے مایوس ہوگیا، اس نے اللہ کی کتاب کا انکار کیا۔لہٰذا توبہ کرتے رہنا چاہئے،بندوں کے حقوق کے علاوہ تمام چیزوں کو اللہ تعالیٰ توبہ کے ذریعہ معاف کردیتا ہے، مگر حقوق العباد صرف اسی صورت میں معاف ہوسکتے ہیں جب بندہ خود معاف کرے، توبہ انسان کو خوشیاں عطا کرتا ہے، تواضع اور انکساری آجاتی ہے، اللہ کا محبوب بندہ بن جاتا ہے، آئیے توبہ کے متعلق بعض غلطیاں ملاحظہ کریں، جن سے اجتناب بے حد ضروری ہے۔
توبہ میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے کہ گناہ پر گناہ کرتے جائیں اور عمر کے آخری پڑاؤ پر توبہ کرلیں گے، جب کہ آپ کو خبر نہیں کہ پروانۂ اجل کب آپہونچے۔ وہ گناہ جو بندہ کر بیٹھتا ہے لیکن اسے خبر نہیں ہوتی،اس سے غفلت نہیں ہونی چاہئے، بلکہ دعا کرنی چاہئے: ’’اللّٰہُمَّ إنِّی أعُوذُبِکَ أنْ اأشْرِکَ بِکَ وَأنَا أعْلَمُ وأسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَا أعْلَم‘‘ (بخاری: فی الأدب المفرد)۔ 
یہ سمجھتے ہوئے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے، خوب گناہ کرنا چاہئے، انتہائی غلط سوچ ہے جس پر اللہ تعالیٰ سخت سزادے گا۔ توبہ اس ڈر سے آدمی ترک کردے کہ اس کا منصب چلا جائے گایا لوگ لعن طعن کریں گے ، غلط ہے، عارضی بیماری یا پریشانی میں توبہ کرنا اور پھر اسی کی طرف لوٹ جانا، جھوٹوں کی توبہ کہلاتی ہے۔ اس سے بچنا بہت ضروری ہے۔ انسان اپنے آپ کو اس دھوکے سے محفوظ رکھے کہ اللہ گنہگاروں کو مہلت دیتا ہے اور وہ گناہ پر گناہ کرتے جاتے ہیں۔ توبہ کے وقت اللہ کی رحمت اور قبولیت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کو سچی توبہ کی توفیق دے ۔ آمین۔

No comments:

Post a Comment