Saturday 7 January 2012

کیا آپ نبی ﷺ سے واقعی محبت کرتے ہیں؟

اکتیسواں پیغام
کیا آپ نبی ﷺ سے واقعی محبت کرتے ہیں؟


محترم حضرات! ماہ رمضان جیسا مبارک اور مقدس مہینہ ہمیں نبی ﷺ کی بعثت کے سبب عطا ہوا، ہم مسلمان اپنے نبی محمد ﷺ سے بے پناہ عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں، آپکی سنتوں کے مطابق صوم و صلاۃ اور دوسرے معاملات انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں، حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اللہ کے نبی ﷺ کے پاس آیا ، اور کہا: یا رسول اللہ! قیامت کب آئے گی؟ آپ ﷺ نے کہا تم نے قیامت کے لئے تیاری کیا کی ہے؟ اس نے جواب دیا: میں نے کوئی زیادہ عمل نہیں کیا سوائے اسکے کہ میں اللہ و اس کے رسولﷺ سے محبت کرتا ہوں ، نبی ﷺ نے یہ سن کر جواب دیا، المرءُ مع من احب‘‘ آدمی کا انجام اس کے محبوب کے ساتھ ہی ہوگا۔ حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کے اس قول سے ہم بیحد خوش ہوئے اور میں خود رسول اللہ ﷺ ،ابو بکرؓ و عمرؓ سے بہت محبت کرتا ہوں اور اللہ سے امید کرتا ہوں کہ میرا حشر انہی لوگوں کے ساتھ ہوگا اگر چہ میں نے ان کے جیسا عمل نہیں کیا۔ (بخاری ،مسلم)
سوال پیدا ہوتا ہے کیا واقعی آپ اپنے پیارے نبی ﷺ سے محبت کرتے ہیں یا محض دعوی اور دکھاواہے؟ کیا ہم اور آپ خواہشمند ہیں کہ ہمارا اور آپ کا حشر رسول اکرم ﷺ کے ساتھ ہو اور بروز قیامت اپنے آپ کو نبی ﷺ کے ساتھ کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں تو آئیے ان تین علامتوں کو اپنے پیدا کریں۔
۱۔ نبی ﷺ کے ہر حکم کی اطاعت بجا لائیں اور جن چیزوں سے روکا ہے فوراً رک جائیں، قرآن میں اللہ کا ارشاد ہے: اے نبی ﷺ آپ لوگوں سے کہہ دیں کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تمہیں محبوب بنالے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا(آل عمران: ۳۱) بخاری شریف میں ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: میری ساری امت جنت میں داخل ہوگی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا، صحابہ نے پوچھا کو ن منکر ہوگا یارسول اللہ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی گویا اس نے انکار کیا۔
۲۔ غیرت مندی کا ثبوت دیجئے، جس طرح محبت کرنے والا اپنے محبوب کیلئے غیر تمند ہوتا ہے، آپ کوبھی غیرت آنی چاہئے جب آپ کے سامنے اللہ کی حرمتیں پامال کی جارہی ہوں، سنتوں سے کھلواڑ اور ان کا مذاق اڑایا جارہا ہو، آپ کا دل پھڑک اٹھنا چاہئے، ایسی صورت میں پہلے اپنے نفس کی اصلاح پھر اہل و عیال ، پڑوس،اقرباء کی اصلاح کرنی ہوگی، دعوتی وسائل کا استعمال کیجئے، گفتگو کے ذریعے، اسلامی کیسٹوں،دینی کتابوں،پمفلٹوں اور ہینڈ بلوں کی نشر و اشاعت اور ایس ایم ایس و ای میل کے ذریعے ،جو ان شاء اللہ نہایت مفید ثابت ہوں گے۔
۳۔ نبی ﷺ کی سیرت مبارکہ کا کثرت سے مطالعہ ہونا چاہئے، اس لئے کہ اگر ہم اپنے نبی ﷺ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تو ہمارا دعوئ محبت دھرا کا دھرا رہ جائے گا۔’’الرحیق المختوم‘‘ رحمۃ اللعالمین‘‘ سیرۃ النبی ﷺ اور محسن انسانیت، جیسی کتابیں ہمارے اور ہمارے اہل و عیال کے مطالعے میں ہمیشہ رہنی چاہئے۔
اللہ سے دعاء ہے کہ ہمارے اندر یہ علامتیں پیدا کردے جو نبی ﷺ سے حقیقی محبت کا ذریعہ بنیں ۔ (آمین)

No comments:

Post a Comment