Sunday 8 January 2012

ہزار مہینوں سے بہتر...

انتیسواں پیغام
ہزار مہینوں سے بہتر...

محترم حضرات!رمضان کریم کا آخری عشرہ اللہ تعالیٰ کی بے پناہ برکتوں اور انعامات کی وجہ سے تمام ایام پر فوقیت لے گیا ہے، آخری عشرہ کی پانچ طاق راتوں میں کوئی رات قدر والی ہوتی ہے، جس کی فضیلت و اہمیت میں اللہ تعالیٰ نے ایک پوری سورت نازل فرمائی جس کا نام ’’قدر‘‘ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ہم نے (قرآن مجید کو)شبِ قدر میں نازل کیا، یہ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس رات فرشتے اور جبرئیل علیہم السلام اللہ کی اجازت سے ہر حکم لے کر نازل ہوتے ہیں، اور فجر کے طلوع ہونے تک( بندوں پر) سلامتی بھیجتے رہتے ہیں۔
ذرا دیکھئے کہ شب قدر کو ہزار راتوں سے بہتر قرار دیا گیاہے، انسان اگر اس رات کو پالے تو ۸۳ سال اور چار مہنے میں کی جانے والی عبادتوں سے زیادہ ثواب پائے گا۔ قرآن کریم کا نزول اس رات میں ہوا ،اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے شب قدر میں ایمان اور اجر و ثواب کی امید کے ساتھ عبادت کی، اسکے پچھلے گناہ بخش دئے جائینگے۔(بخاری،مسلم)
صحابۂ کرام کا معمول تھا کہ آخری پانچ طاق راتوں (یعنی ۲۱،۲۳،۲۵،۲۷،۲۹ویں) کو جاگتے،عبادت کرتے، کثرت کے ساتھ تلاوت کرتے، نوافل کا اہتمام کرتے، ہر طرح کے لغو کام سے محفوظ رہتے اور اللہ کے نبی ﷺ کی سکھائی ہوئی یہ دعا خوب پڑھتے ’’اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی‘‘ اے اللہ تو بہت معاف کرنے والاہے اور عفو کو پسند کرتا ہے تو مجھے بخش دے(احمد، ترمذی)
مذکورہ راتوں میں واعظین اور شعراء کو دور رہنا چاہئے،نیز چائے خانوں میں بیٹھ کر بکواس اور بیہودگی سے پرہیز کرکے محض اللہ کی عبادت میں یہ راتیں صرف ہونی چاہئیں۔
یہ وقت نہایت قیمتی ہے، یہ موقع نہایت سنہرا ہے، پتہ نہیں آپ کو آئندہ نصیب ہو کہ نہ ہو، اسلئے میرے بھائیو! جو موقع آپ کو ملا ہے اسکو غنیمت جانئے، رسول اللہ ﷺ کا عمل دیکھئے’’ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو اس کی راتوں میں بیدار رہتے اور اپنے گھر والوں کو جگاتے اور جدوجہد کرتے نیز کمر کس لیتے‘‘(بخاری،مسلم)
معلوم ہوا کہ شب قدر کو لمبا قیام کرنا چاہئے، اگر پوری رات نہ جاگ سکیں تو آدھی سے زیادہ رات ہر حال میں جاگنی چاہئے، قیام سے مراد نوافل، تلاوت قرآن اور اذکار و دعا میں مصروف رہنا ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی اطاعت و عبادت کے لئے کمر کس لینے کی توفیق دے،اور شب قدر جیسی انمول رات نصیب کرے ۔

No comments:

Post a Comment