Monday 9 January 2012

جود وسخا کا مہینہ

اُنیسواں پیغام
جود وسخا کا مہینہ  
محترم حضرات! رمضان کریم کی آمد سے جس طرح رب کائنات اپنی رحمت و مغفرت کے خزانے کھول دیتا ہے،اسی طرح مسلمانان عالم اپنے پروردگار سے قربت کی خاطر، اپنے نفسوں کی پاکیزگی و طہارت کے لئے جود و سخا، فیاضی و دریا دلی کا مظاہرہ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ’’ جو اپنے نفس کے بخل سے بچالیا گیا وہی کامیاب ہیں‘‘(التغابن: ۱۶)۔

عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں یہ فیضان بڑھ جاتا تھا، جب آپﷺہر رات جبرئیل علیہ السلام سے ملاقات کرتے اور وہ آپﷺ کو قرآن پڑھاتے، پھر آپﷺ کا جود و سخاتیز و تند آندھی سے بھی بڑھ جاتا۔ (بخاری، مسلم)
محترم روزہ دارو! سخاوت اور فیاضی ،صدقہ وخیرات کے ذریعہ آتی ہے،اس لئے کہ صدقہ اللہ کے غضب کو بجھا دیتا ہے، صدقہ رحمت کی دلیل ہے، لوگوں کی ضروریات کو محسوس کرنے کا نام ہے،زیادتئ مال کا سبب ہے، صدقہ سے برکات و خیرات کا نزول ہوتا ہے،اوریہی صدقہ عرش الٰہی کے سائے میں جگہ پانے کا سبب بنے گا جس روز اس کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا، علامہ ابن قیم کہتے ہیں: صدقہ مصیبتوں کو دور کرنے کی عجیب صلاحیت رکھتا ہے،اگرچہ صدقہ دینے والا فاجر، ظالم یا کافر ہی کیوں نہ ہو اور یہ امر واقع ہے جسے سب جانتے ہیں۔
سخی و فیاض آدمی اللہ سے قریب تر ہوتا ہے ، عفو و درگزر اور برد باری کے صفات سے متصف ہوتا ہے، اس کے اخلاق نہایت بلند ہوتے ہیں، وسعت قلبی اور تواضع اس کا وتیرہ ہوتا ہے، جب کہ بخیل شخص کبھی بھی پاکیزہ زندگی نہیں گزار سکتا، قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ بہت ہی سخی اور فیاض صحابی تھے، ایک مرتبہ وہ بیمار پڑ گئے، عیادت کے لئے بہت کم لوگ پہنچے، انہوں نے دریافت کیا تو لوگوں نے بتلایا: کہ جن کو آپ نے قرض دے رکھا ہے وہ شرم و حیا کی وجہ سے نہیں آرہے ہیں، اتنا سنتے ہی کہا: اللہ ایسے مال کو رسوا کرے جو لوگوں کو میری زیارت سے روک دے، ایک منادی بھیج دو کہ جن لوگوں نے مجھ سے قرض لے رکھا ہے ، سب معاف ہے۔ شام ہوتے ہی اتنی بھیڑ لگ گئی کہ گھر کے دروازے ٹوٹ گئے(سیر أعلام النبلاء للذھبي)۔
معلوم ہوا کہ پریشاں حال کے قرض کو معاف کردینا یا اس کے قرضوں کی ادائیگی میں مدد کرنا سخاوت کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں: مجھے یہ زیادہ محبوب ہے کہ اپنے کسی بھائی کی ضرورت پوری کردوں بجائے اس کے کہ پورے سال اعتکاف بیٹھوں۔
انسان کا اپنے جاہ و منصب اور شرف و مرتبے کا بھلائیوں میں استعمال کرنا بھی سخاوت کہلاتا ہے، شفاعت(سفارش) کا استعمال بھی فیاضی کہلاتا ہے جب وہ سفارش احقاق حق ، مظلوم اور کمزوروں کی مدد کے لئے ہو، نیز مظلوموں کو لے کرحاکم وقت تک جانااور انکے مسائل حل کرانا بھی سخاوت ہے۔اللہ فرماتا ہے: ’’مَن یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً حَسَنَۃً ےَکُن لَّہُ نَصِےْبٌ مِّنْہُ‘‘ جو نیکی(حق) کی سفارش کرتا ہے تو اس کے لئے اس میں حصہ(اجر) ہوتا ہے۔( النساء: ۸۵)
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں نفس کے بخل سے بچا لے اور کامیاب بندوں میں ہمارا شمار کر۔(آمین)

No comments:

Post a Comment