Sunday 1 January 2012

روزہ کے احکام ومسائل (۳)


چھتیسواں پیغام
روزہ کے احکام ومسائل (۳) 
بلاعذر شرعی روزوں کی قضا میں تاخیر: رمضان کے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضاء میں بلا عذر شرعی تاخیر درست نہیں ، کیونکہ یہ ایک قرض ہے اوراستطاعت کے باوجود اس کی ادائیگی اگلے رمضان کے آنے سے پہلے نہیں ہوتی ہے توایسے لوگ اللہ کے یہاں مجرم ہیں ، روزوں کی قضا جس قدر جلدی ہو، کرلینی چاہیے اور اگردوسرا رمضان آگیا اور قضانہیں کرسکے توایسے شخص پر توبہ، اور قضاء کے ساتھ ہرروزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا بھی واجب ہے۔ لیکن اگر کسی عذر کی بناء پر روزوں کی قضاء نہ کرسکا تواس پر صرف قضا واجب ہے ۔
تراویح میں قرآن ٹھرٹہر کر پڑھنا: تراویح میں عموما حفاظ کرام قرآن بہت تیزی سے اورجلدی جلدی پڑھتے ہیں اور یعلمون تعلمون کے سوا کچھ سمجھ میں نہیں آتا، یہ نہایت غلط بات ہے قرآن جن وانس کی ہدایت کے لیے نازل ہوا ہے، اس کے معانی ومطالب کو سمجھنا بھی عبادت ہے ، اس لئے قرآن کو ٹھہرٹھہر کر پڑھنے کا حکم دیا گیاہے، قرآن کو ترتیل کے ساتھ اورٹھہر ٹھہر کر پڑھئے (مزمل: ۴۰) ام سلمہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایک آیت کو الگ الگ کرکے پڑھتے، الحمدللہ رب العالمین کہتے پھرٹھہرجاتے، پھر الرحمن الرحیم کہتے پھر ٹھہر جاتے (ترمذی) آپ ﷺ نے قرآن کو خوبصورت لہجے میں پڑھنے کاحکم دیا ہے فرمایا: قرآن کو اپنی آواز سے مزین کرو (احمد) معلوم ہوا کہ تیزی سے قرآن کے پڑھنے میں اس کا مقصد فوت ہوجائے گا ، لہٰذا اطمینان کے ساتھ اور شیریں آواز میں قرآن پڑھنا چاہیے۔ 
تراویح میں نابالغ کی امامت: نابالغ بچے کی امامت درست ہے ، عمروبن سلمہؓ کی روایت ہے کہ جب میرے والد اسلام لائے توقوم میں آکر انہوں نے نماز کے احکام بیان کئے اور کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے جب نماز کا وقت آئے توتم میں سے کوئی ایک شخص اذان دے اور جو تم میں سے قرآن سب سے زیادہ یاد رکھنے والا ہووہ امامت کرے (بخاری) چنانچہ لوگوں نے دیکھا کہ مجھ سے زیادہ قرآن یاد رکھنے والا کوئی نہیں تھا۔ لوگوں نے مجھے امامت کے لئے آگے بڑھایا حالانکہ میں اس وقت چھ یا سات سال کا تھا اورمجھ پر ایک چھوٹی سی چادر تھی، میں جب سجدہ کرتا توچادر سترسے الگ ہوجاتی تھی اس پر قبیلہ کی ایک عورت نے کہا: آپ لوگ اپنے امام کی شرمگاہ کو ڈھانکنے کے لئے انتظام کیوں نہیں کردیتے؟ معلوم ہوا امامت کے لئے بلوغت شرط نہیں۔
جمعۃ الوداع منانے کا حکم: قرآن وسنت میں جمعۃ الوداع کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، لوگو ں نے رواج بنایا ہے اس سے بچ کر زیادہ سے زیادہ وقت عبادت ، تلاوت، استغفار اور صدقہ وخیر ات میں صرف کرنا چاہیے۔
صدقۃ الفطر: عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چھوٹے بڑے اور آزاد وغلام جن کے کھانے کے تم ذمہ دار ہو ان کی جانب سے صدقۃ الفطر نکالنے کا حکم دیا (بیہقی) ایک صاع تقریبا ڈھائی کلو صدقہ غلہ کی شکل میں نکالا جائے گا، یہ فقر اء ومساکین کا حق ہے، ان کے لئے کھانے کا انتظام ہے، تاکہ وہ عید کے روز ادھر ادھر چکر لگانے سے بچ جائیں۔ عیدکی نماز سے قبل اس کی ادائیگی ضروری ہے۔ (مستفاداز’’فتاوی رمضان‘‘: ڈاکٹر فضل الرحمن مدنی حفظہ اللہ)

No comments:

Post a Comment